میں حیران ہوں کہ دو ٹکے کی عورت والے جملے کی چوبیس گھنٹے زبردست پذیرائی کے بعد خواتین کے حقوق کی چیمپئنز سوشل میڈیا پر جا بجا مرد کو دو ٹکے کا ثابت کرنے پر مصر ہیں اور اسی حیرانی نے مجھے پوسٹ کرنے پر مجبور کردیا۔
وہ خواتین جو لکھ رہی ہیں۔۔نجانے کتنی عورتیں دو ٹکے کے مردوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔۔یقینا” وہ آدمی دو ٹکے کا ہے جو بغیر نکاح کے دوسری عورت کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہوئے ہے۔۔لیکن کیا حقوق نسواں کی چیمپئن اللہ کے نزدیک حلال کاموں میں سب سے نا پسندیدہ چیز طلاق کی ترغیب دے رہی ہیں ؟؟ یا یہ کہ تم بھی تو کر رہے ہو ہمیں بھی نہ رو کو؟
عموما” خواتین اپنے شوہروں پر شک کرتی ہیں۔۔تو کیا ہر عورت طلاق لیتی پھرے۔؟
ہم کریں تو کریکٹر ڈھیلا تم کرو تو شوہر ہے معاف کرنا پڑے گا۔۔اس ایک جملے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔۔اول تو یہ کہ اگر شوہر دوسرا نکاح کر رہا ہے۔۔تو معاف کرنا تو چھوڑیں آپکو شکوہ کرنے کا بھی حق نہیں کیونکہ یہ حق اسکے پروردگار نے مرد کو دیا ہے۔۔۔آپکا نان نفقہ اور حقوق پورے کررہا ہے۔۔۔کافی ہے۔۔۔(آپکے حقوق سلب کر رہا ہے تو آپ حق بجانب ہیں کہ اپنے لیئے شکوہ کریں اور اسکی پکڑ بھی ہے).
حقوق نسواں کی چیمپئنز کنفیوز ہیں یا بد حال معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا کرنے کے درپے ؟
کیا آپ یہ چاہتی ہیں کہ مرد اگر جگہ جگہ منہ مار رہا ہے تو آپکو بھی برابری کی بنیاد پر دوسرا چکر چلانے کی اجازت دی جائے ؟
شوہر کے ہوتے ہوئے یا بغیر نکاح کے مادر پدر مکمل آزادی دی جائے ؟
مرد کی فطرت میں انکار نہیں تو آپ۔بھی برابری کی بنیاد پر ہر آفر کرنے والے کو ہاں کہتی جائیں؟؟؟
اگر ہاں تو واقعی یہ دو ٹکے کی عورت کی سوچ ہے
مرد کی ہر غلطی کی سزا بھی ہے اور ممانعت بھی لیکن اسکی غلطی عورت کے لیئے سرٹیفیکیٹ ہر گز نہیں کہ اب آپ بھی یہ کر سکتی ہیں۔
خدارا اس معاشرے پر رحم کریں مانا کہ غیر مسلم۔معاشرتی اعتبار سے ہم مسلمانوں سے بہت بہتر ہیں لیکن ہماری مذہبی تعلیمات۔ہمارا کلچر۔۔ہمارا تشخص ابھی بھی کہیں نا کہیں باقی ہے اسے بٹا لگا کر خدا بننے کی کوشش نہ کریں۔
Leave a Reply