Anchor

گناہ کوئی کرے سزا کوئی بھرے! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ شفا یوسفزئی کی انڈیپنڈنٹ اردو کے لئے پوڈکاسٹ

اگر عورت کی طلاق ہوئی ہو تو ہم کہیں گے یہ مرد کو ساتھ رکھنا نہیں جانتی۔ اگر جنسی زیادتی ہو تو ہم لباس کے بارے میں پوچھنے لگتے ہیں۔ اگر اولاد نہ ہو تو کہتے ہیں عورت بانجھ ہے۔ اگر اولاد نرینہ نہ ہو تو کہیں گے عورت کا قصور ہے۔

اگر امیر ہو اور خود مختار ہو تو اس کے کردار پر شک کریں گے اور پوچھیں گے کہ اتنا پیسا یہ کماتی کیسے ہے۔ اولاد نافرمان نکل آئے تو جو جملہ سننے کو ملےگا وہ یہ کہ ماں کی تربیت خراب تھی یا ماں ہی نے اولاد کو خراب کیا ہے۔ اگر تیس پینتیس سال تک غیرشادی شدہ ہو تو یہ فیصلہ صادر کر دیا جاتا ہے کہ اب تو اس کے لیے کوئی رشتہ ہی  نہیں آئےگا۔ شادی شدہ ہو تو اپنے شوہر کی جائیداد مانی جاتی ہے، اگر بیوہ ہو تو شوہر کو بیوی کھا گئی یا راس نہ آئی۔ اگر دوسری شادی کر لے تو بڑی بےحیا ہو گئی۔ اگر گھر کے اندر شوہر مارے تو سوال یہ کہ بیوی نے ایسا کیا کیا تھا کہ شوہر نے مارا؟

مکمل تحریر

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.